Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 179
وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ١ۖ٘ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
وَلَقَدْ ذَرَاْنَا : اور ہم نے پیدا کیے لِجَهَنَّمَ : جہنم کے لیے كَثِيْرًا : بہت سے مِّنَ : سے الْجِنِّ : جن وَالْاِنْسِ : اور انسان لَهُمْ : ان کے قُلُوْبٌ : دل لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھتے نہیں بِهَا : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے اَعْيُنٌ : آنکھیں لَّا يُبْصِرُوْنَ : نہیں دیکھتے بِهَا : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کیلئے اٰذَانٌ : کان لَّا يَسْمَعُوْنَ : نہیں سنتے بِهَا : ان سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ كَالْاَنْعَامِ : چوپایوں کے مانند بَلْ : بلکہ هُمْ : وہ اَضَلُّ : بدترین گمراہ اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْغٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں۔ ان کے دل ہیں لیکن ان سے سمجھے نہیں اور اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔ یہ لوگ (بالکل) چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بھٹکے ہوئے۔ یہی وہ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
(7:179) ذرانا۔ ہم نے پیدا کیا۔ ماضی جمع متکلم۔ لجہنم۔ میں لام عاقبت کا ہے۔ غایت کا نہیں۔ یعنی ان کو پیدا کرنے کی غایت ان کو جہنم میں ڈالنے کی نہ تھی۔ بلکہ اپنے کفر و نافرمانی کے انجام کے طور پر وہ جہنمی بن گئے۔ قرآن میں اس کی اور مثالیں بھی ہیں۔ مثلاً فالتقطہ ال فرعون لیکون لہم عدوا وحزنا۔ پس فرعون کے آدمیوں نے اس کو اٹھالیا تاکہ بڑا ہو کر وہ ان کا دشمن بنے اور طاعث زحمت ہو۔ تو یہاں انہوں نے اس نیت اور اس غرض کے لئے نہیں اٹھایا تھا کہ واقعی ان کا دشمن نکلے۔ بلکہ ان کی نیت اور مقصد تو یہ تھا کہ جب یہ بڑا ہوگا تو ہمارے کام آئیگا لیکن ان کے اٹھانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ انجام کار وہی موسیٰ (علیہ السلام) ان کی اور فرعون کی بربادی کا باعث بنا۔
Top