Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 18
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُوْمًا مَّدْحُوْرًا١ؕ لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قَالَ : فرمایا اخْرُجْ : نکل جا مِنْهَا : یہاں سے مَذْءُوْمًا : ذلیل مَّدْحُوْرًا : مردود لَمَنْ : البتہ جو تَبِعَكَ : تیرے پیچھے لگا مِنْهُمْ : ان سے لَاَمْلَئَنَّ : ضرور بھردوں گا جَهَنَّمَ : جہنم مِنْكُمْ : تم سے اَجْمَعِيْنَ : سب
(خدا نے) فرمایا نکل جا یہاں سے پاجی مردود۔ جو لوگ ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں (ان کو اور تجھ کو جہنم میں ڈال کر) تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔
(7:18) مذء وما۔ حقارت کیا ہوا۔ ذلیل۔ ذاء مہ (باب تفعیل) ای عابد وحقرہوطررہ۔ عیب لگانا۔ ذلیل کرنا۔ دھتکارنا۔ ذامہ۔ ذیما وذاما (ضرب) عیب لاگان۔ مذمت کرنا۔ مدحورا۔ دحر یدحر دحرا ودحورا (فتح) دھتکارنا۔ دور کرنا۔ ہٹانا۔ مدحورا۔ مردود۔ دھتکارا ہوا۔ رزندہ ہوا۔ قرآن میں آیا ہے ویقذفون من کل جانب دحورا (37:98) اور وہ ہر طرف سے دھتکار کر نکال دئیے جاتے ہیں۔ لاملئن۔ مضارع بلام تاکید و نون ثقیلہ میں ضرور بھر دوں گا۔ ملا سے (باب فتح) جس کے معنی بھرنے اور پر کرنے کے ہیں۔ الملا وہ جماعت جو کسی امر پر مجتمع ہو تو نظروں کو ظاہری حسن اور جمال اور نفوس کو ہیبت و جلال سے بھر دے۔ قرآن میں ہے الم ترالی الملأ من بنی اسرائیل (2:246) بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا۔ اور وقال الملأ من قومہ (7:27) اور قوم فرعون میں جو سردار تھے کہنے لگے۔ اور کہتے ہیں فلان ملأ العیون۔ یعنی سب اسے عزت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ گویا اس نے ان کی نظروں کو اپنے جلوے سے بھر دیا ہے۔ الملأ۔ کسی چیز کی اتنی مقدار کہ برتن کو بھر دے۔ قرآن میں ہے۔ فلن یقبل من احدھم ملأ الارض ذھبا ولو افتدی بہ (3:91) سو ان میں سے کسی کا زمین بھر سونا بھی نہ لیا جائے گا۔ اگرچہ وہ معاوضہ میں اس کو دنیا بھی چاہے۔ منکم۔ ای منک ومنہم۔ مخاطب کی ضمیر غالب آئی ہے۔
Top