Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 185
اَوَ لَمْ یَنْظُرُوْا فِیْ مَلَكُوْتِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَیْءٍ١ۙ وَّ اَنْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَدِ اقْتَرَبَ اَجَلُهُمْ١ۚ فَبِاَیِّ حَدِیْثٍۭ بَعْدَهٗ یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَنْظُرُوْا : وہ نہیں دیکھتے فِيْ : میں مَلَكُوْتِ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور جو خَلَقَ : پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : کوئی چیز وَّاَنْ : اور یہ کہ عَسٰٓي : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہو قَدِ اقْتَرَبَ : قریب آگئی ہو اَجَلُهُمْ : ان کی اجل (موت) فَبِاَيِّ : تو کس حَدِيْثٍ : بات بَعْدَهٗ : اس کے بعد يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائیں گے
کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں اور جو چیز خدا نے پیدا کی ہیں ان پر نظر نہیں کی ؟ اور (اس بات پر خیال نہیں کیا) کہ عجب نہیں کہ ان (کی موت) کا وقت نزدیک پہنچ گیا ہو ؟ تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے ؟
(7:185) ملکون۔ ملک فعل مبالغہ کے لئے تا بڑھا دی گئی ہے۔ اقتدا رکامل ۔ غلبہ تامہ۔ حکومت حقیقۃ۔ بقول راغب ملکوت اللہ کی بادشاہی و حکومت کے لئے خاص ہے۔ اقترب۔ وہ قریب آلگی۔ اقتراب (افتعال) اے ماضی واحد مذکر غائب۔ اجلہم۔ ان کی مدت مقررہ۔ ان کی موت۔ اولم ینظروا میں تین امور کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ (1) ملکوت ارض و سمائ۔ (2) مختلف النوع مخلوق جو اس ارض و سماء میں ہے۔ (3) اجل کا کسی وقت بھی آلگنا۔ بعدہ میں ہ ضمیر (واحد مذکر غائب) قرآن کی طرف راجع ہے۔
Top