Anwar-ul-Bayan - Nooh : 21
قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِیْ وَ اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْهُ مَالُهٗ وَ وَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًاۚ
قَالَ نُوْحٌ : کہا نوح نے رَّبِّ : اے میرے رب اِنَّهُمْ عَصَوْنِيْ : بیشک انہوں نے میری نافرمانی کی وَاتَّبَعُوْا : اور پیروی کی مَنْ لَّمْ : اس کی جو نہیں يَزِدْهُ : اضافہ کیا اس کو مَالُهٗ : اس کے مال نے وَوَلَدُهٗٓ : اور اس کی اولاد نے اِلَّا خَسَارًا : مگر خسارے میں
(اسکے بعد) نوح نے عرض کی کہ اے میرے پروردگار یہ لوگ میرے کہنے پر نہیں چلے اور ایسوں کے تابع ہوئے ہیں جن کو انکے مال اور اولاد نے نقصان کے سوا کچھ فائدہ نہیں دیا
(71:21) رب : ای یا ربی۔ انھم : ہم ضمیر جمع مذکر غائب حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کے افراد کی طرف راجح ہے۔ عصونی : عصوا ماضی جمع مذکر غائب معصیۃ وعصیان (باب ضرب) مصدر سے انہوں نے نافرمانی کی۔ انہوں نے اطاعت نہ کی، انہوں نے کہنا نہ مانا۔ عصوا اصل میں عصیوا تھا۔ ی متحرک ماقبل مفتوح ی کو الف سے بدلا۔ اجتماع ساکنین کی وجہ سے الف کر گرا دیا گیا۔ عصوا ہوگیا۔ ن وقایہ اور ی ضمیر واحد متکلم انہوں نے میرا کہنا نہ مانا۔ واتبعوا من لم یردہ مالہ وولدہ الاخسارا : واؤ عاطفہ، اتبعوا فعل بافاعل من موصولہ، مفعول اتبعوا کا۔ لم یزدہ ۔۔ الخ صلہ۔ اتبعوا ماضی جمع مذکر غائب اتباع (افتعال) مصدر۔ انہوں نے اتباع کی۔ انہوں نے کہا مانا۔ لم یزدہ : مضارع نفی جحد بلم واحد مذکر غائب زیادۃ (باب ضرب) مصدر ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب اس نے اس کو فائدہ نہ دیا۔ الا حرف استثناء خسارا مستثنیٰ ۔ گھاٹا۔ ٹوٹا۔ ضمیر واحد مذکر غائب مذکور ہے مگر مراد قوم کے سارے رؤسا ہیں۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور انہوں نے (میری قوم نے) پیروی کی یا کہا مانا ان لوگوں کا جن کے مال اور اولاد نے ان کا کچھ نہ بڑھایا (یعنی کچھ نفع نہ دیا) سوائے ٹوٹے کے۔ مطلب یہ کہ چاہیے تو یہ تھا کہ مال کی فراوانی اور اولاد کی کثرت پر وہ محسن اعظم (یعنی اللہ تعالیٰ ) کا شکر کرتے اور اپنے گناہوں پر نادم ہوکر اس کے رسول کی اطاعت کرتے اور برائیوں سے بچتے نیکیاں بجالاتے۔ اس طرح آخرت کے لئے نفع کماتے۔ لیکن ہوا یہ کہ وہ اور گھمنڈ اور تکبر میں ڈوب گئے۔ مال و اولاد کو اپنی کوششوں کا ثمرہ خیال کرنے لگے اور اس کے رسول کی مخالفت میں اور تیز ہوگئے اور اس طرح بجائے نفع کے الٹا اخروی خسارے اور محرومی کا سودا اپنے پلے باندھ لیا۔ ساری قوم بھی بجائے رسول کے اتباع کرنے کے ایسے مال دار رئیسوں کے پیچھے لگ گئی۔
Top