Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 26
وَ مِنَ الَّیْلِ فَاسْجُدْ لَهٗ وَ سَبِّحْهُ لَیْلًا طَوِیْلًا
وَمِنَ الَّيْلِ : اور رات کے (کسی حصہ میں) فَاسْجُدْ : پس آپ سجدہ کریں لَهٗ : اس کو وَسَبِّحْهُ : اور اس کی پاکیزگی بیان کریں لَيْلًا : رات کا طَوِيْلًا : بڑا حصہ
اور رات کو بڑی رات تک اسکے آگے سجدے کرو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو
(76:26) ومن الیل فاسجدلہ۔ واؤ عاطفہ، من تبعیضیہ ہے اور رات کے بعض حصہ میں۔ فاسجد میںزائدہ ہے اور اما شرطیہ ہے جو مقدر ہے۔ اصل کلام یوں ہے :۔ واما من الیل فاسجد (تفسیر مظہری) اسجد فعل امر، واحد مذکر حاضر۔ سجود (باب نصر) مصدر۔ تو سجدہ کر۔ یہاں سجدہ سے مراد نماز پڑھنا ہے۔ یہاں مغرب اور عشاء کی نمازیں مراد ہیں۔ وسبحہ لیلا طویلا : سبح فعل امر واحد مذکر حاضر۔ تسبیح (تفعیل) مصدر ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع رب ہے تو اس کی تسبیح بیان کر۔ تو اس کی پاکی بیان کر۔ لیلا مفعول فیہ۔ رات کو، رات کے دوران۔ طویلا۔ لمبا۔ طویل، دراز، طول (باب نصر) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ یہاں طویلا مصدر محذوف کی صفت ہے یعنی تسبیحا طویلا۔ مراد اس سے آدھی رات یا اس سے کچھ کم و بیش ہے۔ (تفسیر مظہری) تسبیح سے مراد نماز شب ہے۔ مدارک التنزیل میں ہے :۔ ای تھجدلہ ھزیعا طویلا من الیل ثلثیہ او نصفہ او ثلثہ۔ اس کے لئے تہجد کی نماز پڑھ۔ رات کے طویل حصہ میں اس کا دو تہائی یا نصف یا اس کا ایک تہائی حصہ۔
Top