Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 29
اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِرَةٌ١ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِیْلًا
اِنَّ هٰذِهٖ : بیشک یہ تَذْكِرَةٌ ۚ : نصیحت فَمَنْ : پس جو شَآءَ : چاہے اتَّخَذَ : اختیار کرکے اِلٰى : طرف رَبِّهٖ : اپنا رب سَبِيْلًا : راہ
یہ تو نصحیت ہے سو جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف پہنچنے کا راستہ اختیار کرے
(76:29) ان ھذہ تذکرۃ : ان حرف تحقیق ۔ حر مشبہ بالفعل ھذہ (یہ سورة یا یہ آیات) اسم اشارہ واحد مؤنث (اسم ان) تذکرۃ۔ ان کی خبر، بروزن تفعلۃ باب تفعیل کا مصدر۔ یاد دہانی ، نصیحت، یاد کرنے کی چیز۔ ترجمہ ہوگا :۔ یہ (آیات یا یہ سورۃ) ایک نصیحت ہے (سب کے لئے) ۔ فمن شاء اتخذ الی ربہ سبیلا :عطف کے لئے ہے، بمعنی پس، پھر۔ من شرطیہ ہے۔ شاء ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ مشیئۃ (باب سمع) مصدر۔ شاء اصل میں شیء تھا۔ ی متحرک ماقبل مفتوح۔ اس کو الف سے بدلا۔ اس نے چاہا۔ اس نے ارادہ کیا۔ اتخذ۔ ماضی واحد مذکر غائب۔ اتخاذ (افتعال) مصر ۔ بمعنی اختیار کرنا۔ پسند کرنا۔ سبیلا۔ راستہ۔ راہ۔ سبیل، منصوب بوجہ اتخذ کے مفعول ہونے کے ہے۔ سبیلا کا استعمال ہر اس شے کے لیے ہوتا ہے جس کے ذریعے کسی شے تک پہنچا جاسکے خواہ وہ شے شر ہو یا خبر۔ نیز واضح راستہ بھی اس سے مراد لیا جاتا ہے۔ یہ لفظ مذکر بھی استعمال ہوتا ہے جیسے وان یروا سبیل الرشد لایتخذوہ سبیلا اور اگر راستی کا راستہ دیکھیں تو اسے (اپنا) راستہ نہ بنائیں۔ اور بطور مؤنث بھی مستعمل ہے جیسے قل ھذہ سبیلی (12:108) کہہ دو میرا راستہ تو یہ ہے۔ ترجمہ ہوگا :۔ پھر جس نے چاہا اس نے اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اختیار کرلیا۔ یا پس جس کا جی چاہے اپنے رب کے قریب کا راستہ اختیار کرے۔
Top