Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 31
یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ وَ الظّٰلِمِیْنَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
يُّدْخِلُ : وہ داخل کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : وہ جسے چاہے فِيْ رَحْمَتِهٖ ۭ : اپنی رحمت میں وَالظّٰلِمِيْنَ : اور (رہے) ظالم اَعَدَّ : اس نے تیار کیا ہے لَهُمْ : ان کے لئے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کیلئے اس نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
(76:31) من یشائ : من موصولہ یشاء اس کا صلہ اس کا فاعل اللہ ہے ۔ وہ جسے اللہ چاہتا ہے۔ من یشاء مفعول ہے یدخل کا۔ اور اس کا فاعل بھی اللہ ہے۔ رحمتہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع بھی اللہ ہے ۔ ترجمہ ہوگا :۔ اللہ جسے چاہتا ہے اسے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے۔ رحمت سے مراد اکثر مفسرین کے نزدیک جنت ہی ہے۔ (روح المعانی۔ السیر التفاسیر، تفسیر مظہری) کیونکہ آخرت میں جنت ہی محل رحمت ہے۔ (تفسیر مظہری) والظلمین اعدلہم عذابا الیما۔ واؤ عاطفہ۔ الظلمین مفعول فعل محذوف کا ہے ای ویکفا الظلمین اور وہ ظالموں کو دھتکارتا ہے۔ یکفا کا عطف یدخل پر ہے۔ حسب محاورہ قرآنی سیاق میں ظالم سے مراد کا فرہی ہیں۔ جنہوں نے اپنے ارادہ و اختیار سے کام نہ لیا۔ ای الکافرین (مدارک) اے المشرکین (معالم) وہم الکافرون (جلالین) ۔ اعدلہم عذابا الیما۔ جملہ حالیہ ہے (ان ظالمین کا حال یہ ہے کہ ان کے لئے اس نے ردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اعد ماضی واحد مذکر غائب اعداد (افعال) مصدر۔ اس نے تیار کیا ہے اس نے تیار کر رکھا ہے۔ عذابا الیما۔ موصوف و صفت : دردناک عذاب، دکھ دینے والا عذاب ۔ الم یالم ایلام (افعال) مصدر سے بروزن فعیل بمعنی فاعل ہے۔ عذابا بوجہ اعد کے مفعول ہونے کے منصوب ہے۔
Top