Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 15
لِّنُخْرِجَ بِهٖ حَبًّا وَّ نَبَاتًاۙ
لِّنُخْرِجَ بِهٖ : تاکہ ہم نکالیں اس کے ساتھ حَبًّا وَّنَبَاتًا : غلہ اور نباتات
تاکہ اس سے اناج اور سبزہ پیدا کریں
(78:15-16) لنخرج بہ حبا و نباتا و اخراج (افعال) مصدر۔ بہ میں ب سببیہ ہے ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع ماء ہے۔ حبا دانہ۔ غلہ، اناج ، گندم اور جو وغیرہ اناج کے دانے کو حب اور حبۃ کہتے ہیں۔ اس کی جمع حبوب ہے۔ نباتا گھاس، زمین سے اگنے والی ہر چیز، سبزی جنت الفافا موصوف و صفت الفافا بمعنی لپٹے ہوئے ، ایک دوسرے سے پیوست ، گنجان درخت۔ یہ لف کی جمع ہے جیسے جذع کی اجذاع ہے۔ یا لفیف کی جمع ہے جیسے شریف کی جمع اشراف ہے یا ایسی جمع جس کا کوئی واحد نہیں ہے جیسے اوضاع اگر لف کی جمع قرار دیا جائے تو یہ صیغہ جمع الجمع ہوگا۔ کیونکہ لف۔ لفافۃ کی جمع ہے اگر درخت گھنے ہوں تو ان کو الفاف کہا جاتا ہے جنۃ الفاف۔ حبا۔ نباتا۔ جنت منصوب بوجہ مفعول فعل نخرج کے۔ ترجمہ ہوگا :۔ تاکہ ہم اس سے یعنی اس پانی کے سبب سے غلہ اور گھاس اور گھنے باغ پیدا کریں۔
Top