Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 6
اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهٰدًاۙ
اَ لَمْ : کیا نہیں نَجْعَلِ : ہم نے بنایا الْاَرْضَ : زمین کو مِهٰدًا : فرش
کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا
(78:6) الم نجعل الارض مھدا۔ یہاں سے لے کر آیت نمبر 16 تک اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کو نو (9) مصنوعات کا ذکر کرکے اپنی توحید پر، قدرت حشر پر اور اپنی عطا کی ہوئی نعمتوں کے وجوب شکر پر دلیل ذکر کی ہے تاکہ توحید و عبادت کے داعی کی دعوت کو لوگ مانیں اور اس کا اتباع کریں۔ أ ہمزہ استفہامیہ ہے لم نجعل مضارع منفی جحد بلم صیغہ جمع متکلم۔ کیا ہم نے نہیں بنایا۔ الارض مفعول اول مھدا مفعول ثانی۔ جعلنا کے۔ مھدا۔ بستر، ہموار میدان۔ اس کی جمع مھد ہے۔ ترجمہ ہوگا :۔ کیا ہم نے زمین کو (تمہارے رہنے چلنے پھرنے کے لئے) فرش نہیں بنادیا ہے (یعنی ضرور بنادیا ہے) جملہ استفہام تقریری ہے۔ یعنی استفہام کی غرض یہ ہے کہ مخاطب کو اقرار و عبادت پر آمادہ کیا جائے۔ یا یہ استفہام انکاری ہے اور انکار نفی ثبوت کا فائدہ دیتا ہے۔
Top