بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 1
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ١ؕ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَصْلِحُوْا ذَاتَ بَیْنِكُمْ١۪ وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ : آپ سے پوچھتے ہیں عَنِ : سے الْاَنْفَالِ : غنیمت قُلِ : کہ دیں الْاَنْفَالُ : غنیمت لِلّٰهِ : اللہ کیلئے وَالرَّسُوْلِ : اور رسول فَاتَّقُوا : پس ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاَصْلِحُوْا : اور درست کرو ذَاتَ : اپنے تئیں بَيْنِكُمْ : آپس میں وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗٓ : اور اس کا رسول اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
(اے محمد ﷺ ! مجاہد لوگ) تم سے غنیمت کے مال کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ کیا حکم ہے) کہہ دو کہ غنیمت خدا اور اس کے رسول کا مال ہے۔ تو خدا سے ڈرو اور آپس میں صلح رکھو۔ اور اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو۔
(8:1) الانفال۔ مال غنیمت نفل کی جمع جس کے معنی زیادتی کے ہیں۔ اسی لئے زائد نماز کو نافلہ کہتے ہیں۔ چناچہ قرآن مجید میں ارشاد ہے : امن اللیل فتھجد بہ بانل لک (17:79) اور بعض حصہ شب میں بیدار ہوکر تہجد کی نماز پڑھا کر یہ تمہارے لئے نفل ہے۔ اسی اعتبار سے اولاد کی اولاد کو نافلہ کہتے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے : ووھنبا لہ اسحاق و یعقوب نافلۃ (21:72) اور ہم نے اس کو (حضرت ابراہیم کو) اسحاق عطا کی اور مزید برآں یعقوب بھی۔ پھر عطیہ اور بخشش کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔ کیونکہ بخشش بھی بغیر استحقاق ایک شی مزید ہے۔ بعض کے نزدیک نفل اور غنیمت ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ ان میں صرف اعتباری فرق ہے وہ مال جو فتح کے بعد چھینا ہوا ہوتا ہے اسے مال غنیمت کہا جاتا ہے اور اس لحاظ سے فتح کا لازمی نتیجہ مال حاصل ہونا نہیں بلکہ محض ایک عطاء غیر لازم ہے لہذا مال مستزاد یا نفل کہلاتا ہے۔ بعض کے نزدیک ان میں نسبت عموم و خصوص مطلق ہے یعنی غنیمت عام ہے اور ہر اس مال کو غنیمت کہتے ہیں جو لوٹ سے حاصل ہو خواہ مشقت سے یا بغیر مشقت کے۔ فتح سے قبل حاصل ہو یا بعد میں۔ استحقاق سے حاصل ہو یا بلا استحقاق۔ اور نفل خاص کر اس مال کو کہتے ہیں جو مال غنیمت سے قبل از تقسیم حاصل ہوا ہو۔ بعض کے نزدیک نفل وہ مال ہے جو بغیر جنگ کے مسلمانوں کے ہاتھ لگ جائے۔ اور اسے فئے بھی کہتے ہیں۔ اور بعض نے کہا ہے کہ جو سامان وغیرہ مال غنیمت کی تقسیم کے بعد بانٹا جاتا ہے اسے نفل کہتے ہیں۔ عام استعمال میں ہر دو نفل اور غنیمت ایک ہی معنی میں لئے جاتے ہیں۔ یسئلونک عن الانفال۔ ای یسئلونک عن قسمۃ الغنائم۔ مال غنیمت کی تقسیم کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ اصلحوا ذات بینکم۔ اپنے باہمی احوال کی اصلاح کرو۔
Top