Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 53
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ لَمْ یَكُ مُغَیِّرًا نِّعْمَةً اَنْعَمَهَا عَلٰى قَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ لَمْ يَكُ : نہیں ہے مُغَيِّرًا : بدلنے والا نِّعْمَةً : کوئی نعمت اَنْعَمَهَا : اسے دی عَلٰي قَوْمٍ : کسی قوم کو حَتّٰي : جب تک يُغَيِّرُوْا : وہ بدلیں مَا : جو بِاَنْفُسِهِمْ : ان کے دلوں میں وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
یہ اس لئے کہ جو نعمت خدا کسی قوم کو دیا کرتا ہے جب تک وہ خود اپنے دلوں کی حالت نہ بدل ڈالیں خدا اسے نہیں بدلا کرتا۔ اور اس لئے کہ خدا سنتا جانتا ہے۔
(8:53) ذلک۔ ای ذلک العذاب۔ لم یک۔ مضارع مجزوم نفی جحد بلم۔ کون سے اصل میں کان سے مضارع تکون تھا۔ لم کے آنے سے ن پر جزم آئی۔ ن اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرگیا۔ واؤ حرف علت ہونے کی وجہ سے ساقط ہوئی۔ لم یک رہ گیا۔ یہاں بمعنی فعل استمراری ہے۔ یعنی نہیں ہے۔ نہیں تھا۔ نہیں ہوگا۔ مغیرا۔ اسم فاعل واحد مذکر۔ تغیر (باب تفعیل) بدلنے والا۔ لم یک مغیرا۔ وہ (اللہ تعالیٰ ) کبھی نہیں ہوا بدلنے والا۔ اور نہ ہی ہوگا۔ یغیروا۔ مضارع منصوب جمع مذکر غائب۔ تغیر مصدر (یہاں تک) کہ وہ بدل ڈالیں ۔ (بھلائی کو برائی سے۔ خوشحالی کو بدحالی سے) ۔ ما بانفسھم۔ ای ما بھم۔ یعنی یہاں تک کہ وہ خود بدل ڈالیں ان نعمتوں کو جو اللہ تعالیٰ نے ان پر نازل کی ہوئی تھیں۔
Top