Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 57
فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِی الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
فَاِمَّا : پس اگر تَثْقَفَنَّهُمْ : تم انہیں پاؤ فِي الْحَرْبِ : جنگ میں فَشَرِّدْ : تو بھگا دو بِهِمْ : ان کے ذریعہ مَّنْ : جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے لَعَلَّهُمْ : عجب نہیں کہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : عبرت پکڑیں
اگر تم انکو لڑائی میں پاؤ تو انہیں ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہوں وہ انکو دیکھ کر بھاگ جائیں۔ عجب نہیں کہ انکو (اس سے) عبرت ہو۔
(8:57) اما۔ اگر۔ تثقفنھم۔ مضارع واحد مذکر حاضر۔ بانون ثقیلہ۔ (باب سمع) تو ان کو پائے۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ اصل میں ثقف کے معنی کسی چیز کے ادراک کرنے اور اس کے سرانجام دینے میں حذاقت (کام کو اچھی طرح کرنا) اور مہارت کے ہیں۔ لیکن بعد میں صرف ادراک کرنے اور پانے کے معنی میں استعمال ہونے لگا اگرچہ حذاقت نہ ہو۔ قرآن میں ہے وافتلوہم حیث ثقفتموھم (2:191) اور قتل کر ڈالو انہیں جہاں کہیں بھی انہیں پاؤ۔ فشردبھم۔ شرر البعیر۔ کے معنی ہیں اونٹ بدک کر بھاگ نکلا اور شررت بہ میں نے اس سے ایسا برتاؤ کیا کہ اسے دیکھ کر دوسرے لوگ اس جیسا کام نہ کریں۔ جیسے نکلت بہ کے مطلب ہے کہ میں نے اسے دوسروں کے لئے عبرت بنادیا۔ فشردبھم۔ تو ان کو ایسی سخت سزا دے کہ دوسرے دیکھ کر بھاگ جائیں۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب الذین کفروا (آیہ 55) کی طرف راجع ہے۔ من خلفہم۔ جو ان کے پیچھے ہیں۔ یعنی تو ان کو ایسی سخت سزا دے کہ جو ان کے پیچھے ہیں وہ یہ دیکھ منتشر ہوجائیں۔ لعلہم یذکرون۔ شاید وہ نصیحت حاصل کریں اور اپنی بداعمالیوں سے باز آجائیں۔
Top