Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 12
وَ اِنْ نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَ طَعَنُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ فَقَاتِلُوْۤا اَئِمَّةَ الْكُفْرِ١ۙ اِنَّهُمْ لَاۤ اَیْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَنْتَهُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر نَّكَثُوْٓا : وہ توڑ دیں اَيْمَانَهُمْ : اپنی قسمیں مِّنْۢ بَعْدِ : کے بعد سے عَهْدِهِمْ : اپنا عہد وَطَعَنُوْا : اور عیب نکالیں فِيْ : میں دِيْنِكُمْ : تمہارا دین فَقَاتِلُوْٓا : تو جنگ کرو اَئِمَّةَ الْكُفْرِ : کفر کے سردار اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَآ : نہیں اَيْمَانَ : قسم لَهُمْ : ان کی لَعَلَّهُمْ : شاید وہ يَنْتَهُوْنَ : باز آجائیں
اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں طعنے کرنے لگیں تو (ان) کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو (یہ بےایمان لوگ ہیں اور) ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ عجب نہیں کہ (اپنی حرکات سے) باز آجائیں۔
(9:12) نکثوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ نکث مصدر۔ (باب ضرب و نصر) انہوں نے عہد کو توڑا۔ نکثیۃ۔ عہد شکنی۔ جھوٹ۔ ایسا دشوار کام جس میں لوگ عہد و پیمان کو توڑ ڈالیں۔ طعنوا۔ انہوں نے ثعن کیا۔ انہوں نے عیب نکالا۔ طعن سے جس کا اصل معنی نیزہ مارنا ہے (باب ضرب۔ نصر۔ فتح) ہر وہ چیز جو دل کو دکھ پہنچانے والی ہو اس کو بھی طعن کہتے ہیں۔ مثلاً عیب جوئی۔ طعنہ زنی۔ طعن۔ بمعنی نیزہ زنی اکثر باب نصر سے آتا ہے۔ اور جب اس کا تعلق طعن بالقول سے ہو تو باب فتح سے۔ یہاں مراد عیب جوئی۔ نقص بینی کے ہیں۔ ائمۃ الکفر۔ رؤس المشرکین۔ کفر کے پیشوا۔ کافروں کے لیڈر۔ حضرت ابن عباس ؓ کے قول کے مطابق اس سے مراد ابوسفیان بن حرب۔ الحرث بن ہشام، سہیل بن عمرو، ابو جہل وغیرہ ہیں۔ ائمۃ امام کی جمع ہے۔ لیڈر، سردار، قائد، پیشوا، سرکردہ ینتھون۔ وہ بار رہتے ہیں۔ (شاہد وہ باز آجائیں) وہ باز آجائیں۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ انتھاء (افتعال) مصدر نہی مادہ
Top