Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 25
لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِیْ مَوَاطِنَ كَثِیْرَةٍ١ۙ وَّ یَوْمَ حُنَیْنٍ١ۙ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَیْئًا وَّ ضَاقَتْ عَلَیْكُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُّدْبِرِیْنَۚ
لَقَدْ : البتہ نَصَرَكُمُ : تمہاری مدد کی اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں مَوَاطِنَ : میدان (جمع) كَثِيْرَةٍ : بہت سے وَّ : اور يَوْمَ حُنَيْنٍ : حنین کے دن اِذْ : جب اَعْجَبَتْكُمْ : تم خوش ہوئے (اترا گئے كَثْرَتُكُمْ : اپنی کثرت فَلَمْ تُغْنِ : تو نہ فائدہ دیا عَنْكُمْ : تمہیں شَيْئًا : کچھ وَّضَاقَتْ : اور تنگ ہوگئی عَلَيْكُمُ : تم پر الْاَرْضُ : زمین بِمَا رَحُبَتْ : فراخی کے باوجود ثُمَّ : پھر وَلَّيْتُمْ : تم پھرگئے مُّدْبِرِيْنَ : پیٹھ دے کر
خدا نے بہت سے موقعوں پر تم کو مدد دی ہے۔ اور (جنگ) حنین کے دن جبکہ تم کو اپنی (جماعت کی) کثرت پر غرہّ تھا تو وہ تمہارے کچھ بھی کام نہ آئی۔ اور زمین باوجود (اتنی بڑی) فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی۔ پھر تم پیٹھ پھیر کر پھرگئے۔
(9:25) مواطن۔ مواقع جنگ۔ لوگوں کے رہنے کی جگہ۔ موطین واحد وطن مصدر (باب ضرب) جگہ پکڑنا۔ مقیم ہونا۔ ابطان (باب افعال) توطین (تفعیل) استیطان (استفعال) تینوں ابواب سے بمعنی رہنے کہ جگہ اختیار کرنا۔ توطن (تفعل) جگہ پکڑلینا۔ کسی چیز پر دل بستہ ہوجانا۔ مواطن۔ ظرف مکان فی حرف جاء کی وجہ سے ن مکسور ہونا چاہیے تھا ۔ لیکن ایسی جمع جو منتہی الجموع کے وزن پر ہو یعنی ایسی جمع جس کے پہلے دو حرف مفتوح اور تیسری جگہ الف ہو جیسے مساجد۔ مصابیح یہ جمع قائم مقام دو سببوں کے ہے۔ لہٰذا مواطن غیر منصرف ہے اور اس وجہ سے ن کے نیچے کسرہ نہیں آیا۔ مواطن کثیرۃ سے مراد یہاں وہ جنگیں ہیں جن میں باوجود دشمن کے مقابلہ میں قلت کی وجہ سے مسلمانوں کو خدا وند تعالیٰ نے فتح و کامرانی سے سرفراز فرمایا۔ مثلاً بدر۔ بنو قریظہ اور بنو نظیر کے خلاف جنگیں۔ حدیبیہ۔ خیبر۔ مکہ وغیرہ۔ ویوم حنین کیا اس کا عطف مواطن کثیرۃ پر ہے تو اس صورت میں یوم مفتوح کیوں آیا ہے اس کی متعدد توضیحات دی گئی ہیں۔ لیکن بعض کے نزدیک یہ نیا جملہ ہے اور اس سے پہلے اذکروا مضمر ہے اور تقدیر کلام یوں ہے واذکروا یوم حنین۔ اور یاد کرو جنگ حنین کا واقعہ۔ لم تغن۔ تغن اصل میں تغنی تھا۔ لم کی وجہ سے ی حذف ہوگئی۔ وہ کام نہ آئی (یعنی کثرت) ۔ بما۔ میں ما مصدریہ ہے ب بمعنی مع کے ہے۔ رحبت۔ وہ کشادہ ہوئی۔ وہ فراخ ہوئی (باب کرم) رحب سے جس کے معنی فراخ ہونے کے ہے ماضی واحد مؤنث غائب۔ بما رحبت۔ باوجود کشادہ اور فراخ ہونے کے۔ باوجود اپنی وسعت کے اور کشادگی کے (نیز ملاحظہ ہو 9:7) ولیتم۔ تم پیٹھ دے کر بھاگ نکلے۔ ماضی جمع مذکر حاضر۔ تولیۃ سے۔ مدبرین۔ پیٹھ دکھانے والے۔ پیٹھ دکھا کر بھاگنے والے۔ دبر ہر چیز کے پچھلے حصہ کو کہتے ہیں۔
Top