Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 62
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَكُمْ لِیُرْضُوْكُمْ١ۚ وَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْهُ اِنْ كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ کی لَكُمْ : تمہارے لیے لِيُرْضُوْكُمْ : تاکہ تمہیں خوش کریں وَاللّٰهُ : اور اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اَحَقُّ : زیادہ حق اَنْ : کہ يُّرْضُوْهُ : وہ ان کو خوش کریں اِنْ : اگر كَانُوْا مُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے ہیں
(مومنو ! ) یہ لوگ تمہارے سامنے خدا کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تم کو خوش کردیں۔ حالانکہ اگر یہ (دل سے) مومن ہوتے تو خدا اور اسکے پیغمبر ﷺ خوش کرنے کے زیادہ مستحق ہیں۔
(9:62) لیرضوکم۔ یرضوا۔ ارضی یرضی ارضاء (افعال) سے مضارع جمع مذکر غائب۔ اصل میں یرضیون تھا۔ ی پر ضمہ ثقیل ہونے کی بنا پر ماقبل کو دیا۔ پھر ی اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرگئی۔ نون اعرابی بوجہ عمل لام گرگیا یرضوا رہ گیا۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ تاکہ تمہیں وہ راضی کرلیں۔ واللہ ورسولہ احق ان یرضوہ۔ یرضوہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب لائی گئی ہے۔ حالانکہ اس کے مرجع دو ہیں اللہ اور اس کا رسول۔ اور قاعدہ کے مطابق ضمیر تثنیہ کی ہونی چاہیے تھی۔ واحد کی ضمیر اس پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ اور اللہ کے رسول کی رضا ایک ہی ہے۔ یا کلام تقدیر یوں ہے واللہ احق ان یرضوہ ورسولہ کذلک۔ یعنی اللہ زیادہ حق دار ہے کہ وہ اسے راضی کریں اور اسی طرح اس کا رسول بھی زیادہ حق دار ہے کہ وہ اسے راضی کریں۔
Top