Ashraf-ul-Hawashi - Yunus : 16
قُلْ لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا تَلَوْتُهٗ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَدْرٰىكُمْ بِهٖ١ۖ٘ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْكُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر چاہتا اللہ مَا تَلَوْتُهٗ : نہ پڑھتا میں اسے عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَآ اَدْرٰىكُمْ : اور نہ خبر دیتا تمہیں بِهٖ : اس کی فَقَدْ لَبِثْتُ : تحقیق میں رہ چکا ہوں فِيْكُمْ : تم میں عُمُرًا : ایک عمر مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے اَفَلَا : سو کیا نہ تَعْقِلُوْنَ : عقل سے کام لیتے تم
(اے پیغمبر) کہہ دے اگر خدا چاہتا کہ میں قرآن نہ سنائو تو میں اس کو پڑھ کر تم کو نہ سناتا اور نہ اس کی خبر کرتا ہے تو اس نبوت سے پہلے مدتوں تم میں رہ چکا ہوں کیا تم کو عقل نہیں4
4۔ اس آیت کا تعلق بھی اسی جواب سے ہے یعنی میری پچھلی ساری زندگی تمہارے سامنے ہے اس پوری مدت میں نہ تو میں نے کسی سے تربیت حاصل کی ہے نہ کسی کی صحبت میں رہا ہوں اور نہ کبھی جھوٹ ہی بولا ہے۔ تم سب مجھے ” امین “ کہہ کر پکارے ہے تو کیا میں اب یکایک اتنا ماہر اور جھوٹا بن گیا ہوں کہ اس قرآن کو خود تصنیت کرکے تمہارے سامنے خدائی کلام کے نام سے پیش کردوں۔ لہٰذا اگر اس قرآن کو خود میری تصنیت کردوہ کتاب قرار دے کر جھٹلا رہے ہو تو جھٹلانے سے پہلے کچھ تو عقل سے کام لو اور میری گزشتہ زندگی پر کو ب غور کرلو۔ (ازکبیر) ۔
Top