Ashraf-ul-Hawashi - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
(اے پیغمبر) اگر ایسی کھلی دلیل بیان کرنے پر بھی یہ لوگ تجھ کو جھٹلائیں تو ان سے کہ دے میرا کام میرے لئے اور تمہارا کام تمہارے لئے مبارک رہے میں جو کرتا ہوں (توحید اور خالص خدا کی عبادت) اس کا میں ذمہ دار ہوں اور جو تم کرتے ہو شرک اور بت پرستی اس کے تم ذمہ دار ہو12
12 ۔ یعنی اگر اتمام حجت کے بعد بھی تکذیب پر اصرار کریں تو انہیں آگاہ کردو کہ مجھ پر تبلیغ قرآن کا جو فریضہ عائد کیا گیا تھا میں نے اس بدوں کسی کمی یا بیشی کے سرانجام دیدیا ہے۔ اب مگر تم اس پر ایمان لانے سے انکار کرو تو تم اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہوگے مجھ پر اس کا کوئی بوجھ نہیں ہوگا۔
Top