Ashraf-ul-Hawashi - Yunus : 7
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِهَا وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہمارا ملنا وَرَضُوْا : اور وہ راضی ہوگئے بِالْحَيٰوةِ : زندگی پر الدُّنْيَا : دنیا وَاطْمَاَنُّوْا : اور وہ مطمئن ہوگئے بِهَا : اس پر وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ ھُمْ : وہ عَنْ : سے اٰيٰتِنَا : ہماری آیات غٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
جو لوگ مرے بعد ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے10 اور دنیا ہی کی زندگی پر خوش ہیں اور اسی سے ان کی خاطر جمع ہے اور جو لوگ ہماری قدرت کی نشانیوں سے غافل ہیں1
10۔ یا نہیں ڈرتے یا اس کے ثواب کی کچھ طمع نہیں رکھتے بلکہ دنیا کی طرف مائل ہیں۔ (کبیر) یعنی آخرت اور اس میں ہونے والے حشر و نشر پر ایمان نہیں رکھتے اس لئے اس کو کوئی ڈر ان کے دلوں میں نہیں ہے۔ (ابن کثیر) 1۔ یعنی ان سے کوئی عبرت حاصل نہیں کرتے اور نہ ان پر کچھ غور فکر کرتے ہیں۔ اگر ان آیات سے آیات قرآن مراد ہوں تو معنی یہ ہوں گے کہ ہمارے احکام سے غفلت برتتے ہیں اور ان کی بجا آوری نہیں کرتے۔ (ابن کثیر) ۔
Top