Ashraf-ul-Hawashi - Yunus : 99
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِیْعًا١ؕ اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا رَبُّكَ : تیرا رب لَاٰمَنَ : البتہ ایمان لے آتے مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں كُلُّھُمْ جَمِيْعًا : وہ سب کے سب اَفَاَنْتَ : پس کیا تو تُكْرِهُ : مجبور کریگا النَّاسَ : لوگ حَتّٰى : یہانتک کہ يَكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اور (اے پیغمبر) اگر تیرا مالک چاہتا تو زمین میں جتنے لوگ ہیں (آدمی اور جن اور شیطان) سب ایمان لے آتے7 کیا تو لوگوں کو زبردستی مومن بنائے گا8
7 ۔ یعنی اگر اللہ چاہتا تو فرشتوں کی طرح جنوں اور انسانوں کی فطرت بھی ایسی بنا دیتا کہ کہ وہ کفرو نافرمانی کر ہی نہ سکتے یا ان سب کے دل ایمان و اطاعت کی طرف پھیر دیتا لیکن اس طرح چونکہ جنوں یا انسانوں کی و علیحدہ نوع کی حیثیت سے پیدا کرنے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا۔ اس لئے اس نے اپنی مرضی سے ان کی فطرت میں یہ چیز رکھی ہے کہ وہ عقل سے کام لے کر چاہے ایمان وطاعت کا راستہ اختیار کریں یا کفرو نافرمانی کی۔ 8 ۔ نبی ﷺ کی ازراہِ شفقت یہ زبردست خواہش تھی کہ اللہ کے سب بندے ایمان لے آئیں، اس لئے اس آیت میں آپ کو یہ کہہ کر تسلی دی گئی کہ یہ چونکہ ہونے والے بات نہیں اس لئے آپ ﷺ کیوں اپنے آپ کو رنج و کرب میں مبتلا کرتے ہیں۔ (کذافی الوحیدی) ۔
Top