Ashraf-ul-Hawashi - At-Takaathur : 8
ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر لَتُسْئَلُنَّ : تم پوچھے جاؤگے يَوْمَئِذٍ : اس دن عَنِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کی بابت
پھر تم سے اس دنیا (دنیا کے) مزوں کی بھی پوچھ ہوگی12
12 یعنی صحت عافیت کھانے پینے اور دوسری تمام نعمتوں کے بارے میں سال ہوگا کہ ان کا کہاں تک شکر ادا کیا ؟ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی چھوٹی سے چھوٹی لذت اور معمولی سے معمولی عافیت ایسی نہیں جس کے بارے میں سوال نہ ہو۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی ﷺ ابوبکر اور عمر بھوک کی وجہ سے گھر سے نکلے اور ایک انصاری کے گھر آئے۔ اس نے صحابی میں کھجوریں اور بکری کا گوشت پیش کیا۔ آپ نے گوشت اور کھجوریں کھائیں اور اوپر سے شیریں پانی پیا جب خوب سیر ہوچکے تو آپ نے فرمایا :” مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سے قیامت کے دن اس نعمت کے بارے میں بھی سوال ہوگا۔ (فتح مقدر بحوالہ مسلم و اہل السنین
Top