Ashraf-ul-Hawashi - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
لوط نے کہا کاش اگر مجھ کو کچھ زور ہوتا یا کسی زبردست کہنے کا آسرا ہوتا تو میں اس وقت تم سے سمجھ لیتا4
4 ۔ حضرت لوط ( علیہ السلام) اس قوم میں ایک طرح سے اجنبی تھے۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے ان کو اہل روم کی اصلاح پر مقرر فرمایا تھا۔ اس بنا پر انہوں نے دھمکی کے طور پر ان سے کہا کہ اگر میرا کوئی زبردست کنبہ یہاں ہوتا تو تم سے نبٹ لیتا۔ حضرت لوط ( علیہ السلام) کی زبان سے یہ الفاظ پریشانی کی حالت میں بےساختہ نکل گئے ورنہ ان کو اللہ تعالیٰ کا سہارا ہی کافی تھا۔ حدیث میں آیا ہے “۔ اللہ تعالیٰ لوط پر رحم فرمائے کہ وہ زبردست آسرا یعنی اللہ کا سہارا رکھتے تھے۔ ان کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا وہ اپنی قوم میں ایک کنبہ رکھتا تھا۔ (ابن کثیر) ۔
Top