Dure-Mansoor - An-Nahl : 6
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اُمِّ مُوْسٰۤى اَنْ اَرْضِعِیْهِ١ۚ فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْهِ فَاَلْقِیْهِ فِی الْیَمِّ وَ لَا تَخَافِیْ وَ لَا تَحْزَنِیْ١ۚ اِنَّا رَآدُّوْهُ اِلَیْكِ وَ جَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے الہام کیا اِلٰٓى : طرف۔ کو اُمِّ مُوْسٰٓى : موسیٰ کو اَنْ اَرْضِعِيْهِ : کہ تو دودھ پلاتی رہ اسے فَاِذَا : پھر جب خِفْتِ عَلَيْهِ : تو اس پر ڈرے فَاَلْقِيْهِ : تو ڈالدے اسے فِي الْيَمِّ : دریا میں وَ : اور لَا تَخَافِيْ : نہ ڈر وَلَا تَحْزَنِيْ : اور نہ غم کھا اِنَّا : بیشک ہم رَآدُّوْهُ : اسے لوٹا دیں گے اِلَيْكِ : تیری طرف وَجَاعِلُوْهُ : اور اسے بنادیں گے مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں (جمع)
اور ہم نے موسیٰ کی والدہ کے دل میں ڈالا کہ تم ان کو دودھ پلاؤ پھر جب تمہیں ان کی جان کا خطرہ ہو تو انہیں سمندر میں ڈال دینا اور نہ ڈرنا نہ غم کرنا، بلاشبہ ہم اسے تیری طرف واپس کردیں گے اور اسے پیغمبروں میں سے بنادیں گے
اللہ تعالیٰ پر اعتماد و توکل کی برکت 1۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت اوحینا الی ام موسیٰ یعنی ہم نے اس کو الہام کیا جو اس نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ کیا۔ 2۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت واوحینا الی ام موسیٰ کہ ہم نے اس کے دل میں ڈال دیا۔ 3۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت واوحینا الی ام موسیٰ کہ اللہ کی طرف سے ان کی طرف وحی آنے کا مطلب یہ ہے کہ اور اس کے دل میں ڈالا اور یہ نبوت والی وحی نہیں تھی، آیت خفت علیہ فالقیہ فی الیم، آپ کی والدہ نے اس کو ایک صندوق میں رکھا اور اس کو دریا میں ڈال دیا۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے ابو عبدالرحمن الحبلی (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی والدہ کی طرف وحی بھیجی جب آپ کی والدہ نے آپ کو جنا آیت ان ارضعیہ فاذا خفت علیہ فالقیہ فی الیم، یعنی جب ان کو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں خوف ہوا تو ان کو ایک صندوق میں رکھ دیا اور چابی صندوق کے ساتھ رکھ دی اور صندوق کو سمندر میں ڈال دیا فرعون کی بیوی دریا کی طرف نکلی انہوں نے دریا میں ایک صندوق کو دیکھا صندوق ان کی طرف نکالا گیا فرعون کی بیٹی صندوق کی طرف جلدی گئی اور وہ برص والی تھی اس نے صندوق میں موسیٰ کو پایا جبکہ آپ بچے تھے۔ اس نے اس صندوق کو پکڑا تو اسے برص کے مرض سے نجات مل گئی۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے اعمش (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس نے فرمایا کہ آیت فاذا خفت علیہ یعنی جب تجھے خوف ہو کہ تیرے پڑوسی اس کی آواز سنیں گے۔ والدہ ہی دودھ پلانے کے لیے مقرر 6۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت واوحینا الی امر موسیٰ ان ارجعیہ یعنی ان کی والدہ نے آپ کو ایک باغ میں رکھا اور وہ دن میں ایک مرتبہ آپ کے پاس آتی اور آپ کو دودھ پلاتی اور ہر رات ایک مرتبہ آتی اور آپ کو دودھ پلاتی یہ دودھ آپ کو کافی ہوتا آیت فاذا خفت علیہ یعنی جب وہ چار ماہ کے ہوگئے اور چیخے اور اس سے زیادہ دودھ کی خواہش کی اسی کو فرمایا آیت فاذا خفت علیہ فالقیہ فی الیم (یعنی جب تو خوف کرے تو اس کو دریا میں ڈال دے۔ 7۔ ابن جریر وابن ابی حاتم ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ آیت ولا تخافی یعنی اس پر سمندر کا خوف نہ کر آیت ” ولا تحزنی اور اس کی جدائی پر غم نہ کر۔ 8۔ عبد بن حید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت فالتقطہ اٰل فرعون لیکون لہم عدو یعنی دین میں ان کا دشمن ہو آیت وحزنا اور ان کے لیے غم کا باعث ہو۔
Top