Ashraf-ul-Hawashi - Maryam : 11
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پاس قَوْمِهٖ : اپنی قوم مِنَ : سے الْمِحْرَابِ : محراب فَاَوْحٰٓى : تو اس نے اشارہ کیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف اَنْ سَبِّحُوْا : کہ اس کی پاکیزگی بیان کرو بُكْرَةً : صبح وَّعَشِيًّا : اور شام
پھر زکریا (عادت کے موافق) حجرے سے (جس میں عبادت کیا کرتے تھے) اپنے لوگوں پاس نکلا (بات نہ کرسکا) تو اشارے سے ان کو کہنے لگا صبح اور شام (خدا کی) عبادت کرو۔
10 کیونکہ اس وقت وہ صرف اشاررے ہی سے گفتگو کرسکتے تھے جیسا کہ سورة آل عمران کی آیت میں ہے ” الا رمزا “ مگر اشارے سے بات چیت کرسکو گے) اور لوگوں کو صبح و شام خدا کی تسبیح کا اس لئے حکم دیا گیا کہ خود انہیں علامت ظاہر ہوجانے پر یہی حکم دیا گیا تھا۔ واذ کر ربک کثیر وسیج بالغشی والابکار اور اپنے رب کو بہت یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو۔
Top