Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 138
صِبْغَةَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً١٘ وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ
صِبْغَةَ : رنگ اللہِ : اللہ وَمَنْ : اور کس کا اَحْسَنُ : اچھا ہے مِنَ اللہِ : اللہ سے صِبْغَةً : رنگ وَنَحْنُ لَهُ : اور ہم اس کی عَابِدُوْنَ : عبادت کرنے والے
(مسلمانوں کہو) اللہ نے ہم کو رنگ دیا اور اللہ کے رنگ بہتر ہے اور ہم اسی کی پوجا کرتے ہیں2
2 اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے رنگ سے مراد اسلام یا وہ فطرت ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ (وحیدی) اور اس کو صبغتہ اللہ سے تعبیر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ نصاری نے عیسایت کے لیے ایک زرد رنگ کا پانی مقرر کر رکھا تھا جب کوئی بچہ پیدا ہوتا یا کوئی شخص ان کے دین میں داخل ہوتا تو اس کو اس پانی سے غسل دیتے اور کہتے کہ اب پاک اور صحیح معنوں میں نصرانی ہوا ہے۔ اس رسم کا نام ان کے ہاں معمودیہ یعنی بتبسمہ دینا ہ۔ (قرطبی) چناچہ اس آیت میں ان کی تردید فرمائی کہ سب سے بہتر رنگ اللہ کا رنگ ہے یعنی دین اسلام ہے جسے حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر تمام انبیاء لیکر مبعوث ہوئے ہیں۔ تمہیں چاہیئے کہ اس کی پابندی کرویہاں صبغتہ اللہ منصوب علی الا غراء ہے (ابن کثیر۔ شوکانی)
Top