Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 47
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِیْ : اے اولاد اِسْرَائِیْلَ : یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّیْ : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی میں نے عَلَى الْعَالَمِیْنَ : زمانہ والوں پر
اے اسرائیل کے بیٹو میرے اس احسان کر یاد کرو جو میں تم پر کرچکا اور ہو جو میں نے تم کو یعنی تمہارے باپ دادوں کو) سارے لوگوں پر دی بزرگی دی تھی۔8
8 ۔ اوپر آیت 40، میں اجمالی طور پر بنی اسرائیل کو اپنے احسانات یاد دلائے اب تفصیل کے ساتھ ان کا بیان شروع کرنے کے لیے دوبارہ خطاب کیا ہے اور وعظ کا یہ انداز نہایت ملبوغ اور مؤثر ہوتا ہے (اللنار) نیز ان کو توجہ دلائی ہے کہ نبی آخرالزمان کی مخا لفت اور دوسری بیہود گیوں سے باز آجاؤ سارے جہان کے لوگوں پر بزرگی دی یعنی اس دور کے لوگوں پر اور بنی اسرائیل کی یہ فضیلت توحید کا داعی ہونے کی وجہ سے تھی اور امت محمد یہ سے پہلے یہ مرتبہ بنی اسرائیل کے سوا کسی دوسری قوم کو حاصل نہیں ہوا آنحضرت ﷺ کی بعثت کے بعد کنتم خیر امتہ فرماکر امت محمدیہ کو فضیلت عنا یت کردی (وحیدی) بنی اسرائیل پر جو انعامات کئے اردوسروں پر ان کو جو فضیلت اور امتیاز حاصل ہوا بعد کی آیات میں اسی اجمالی کی تفصیل ہے۔
Top