Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 49
وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب نَجَّيْنَاكُمْ : ہم نے تمہیں رہائی دی مِنْ : سے آلِ فِرْعَوْنَ : آل فرعون يَسُوْمُوْنَكُمْ : وہ تمہیں دکھ دیتے تھے سُوْءَ : برا الْعَذَابِ : عذاب يُذَبِّحُوْنَ : وہ ذبح کرتے تھے اَبْنَآءَكُمْ : تمہارے بیٹے وَيَسْتَحْيُوْنَ : اور زندہ چھوڑ دیتے تھے نِسَآءَكُمْ : تمہاری عورتیں وَفِیْ ذَٰلِكُمْ : اور اس میں بَلَاءٌ : آزمائش مِنْ : سے رَبِّكُمْ : تمہارا رب عَظِیْمٌ : بڑی
اور یاد کرو جب ہم نے نجات دی تم کو ( یعنی تمہارے باپ دادوں کو) فرعون کو لوگوں سے وہ تم کو بڑی تکلیف دیتے تھے تمہارے بیٹو کا تو گلا کاٹتے ہیں اور تمہاری عورتوں کو جیتا چھوڑ دیتے ( لو نڈیا بنانے کے لیے اور یہ سخت امتحان تھا تمہارے پروردگار کا۔2
2 ۔ فرعون اس زمانہ میں مصر کے بادشاہ کا لقب ہوتا تھا موسیٰ علی السلام کے زمانے میں جو فرعون مصر تھا اس کے نام میں اختلاف ہے تفا سیر میں عموم ولید مصعب مذکور ہے اور آل فر عون سے اس کے اتباع اور ہم مذہب لوگ مراد ہیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پیدا ئش سے قبل فرعون نے ایک خواب دیکھا کہ بیت المقدس سے ایک آگ نکلی ہے جس نے مصر کا احاطہ کرلیا ہے اور تمام قبطی اس لئے لپیٹ میں آگئے ہیں صرف بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو تیری سلطنت اور تیرے دین کو تباہ کر دے گا اس پر فرعون نے حکم دیا کہ بنی اسرائیل کے ہاں جو لڑکا پیدا ہو اسے مار ڈالا جائے اور جو لڑکی پیدا ہو اسے زندہ رہنے دیا جائے چناچہ منصوبے کے تحت ہزار ہا بچے موت کے گھاٹ اتاردیے گئے مگر اللہ تعالیٰ کے ارادہ کو کون روک سکتا تھا۔ اسی ہنگامئہ کشت و خون میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے۔ فرعون کے گھر میں ان کی نشو منا کرائی اور انہی کے ہاتھوں آخرت کار فرعون اور اس کی حکومت تباہ ہوگئی یہاں پر بلاء سے مراد انعام و احسان ہے یا مصیبت وآزمائش۔ (ابن کثیر )
Top