Ashraf-ul-Hawashi - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
ہوا یہ کہ ہم نے ان لوگوں اور ان کے باپ دادوں کو (دنیا میں) چین سے رکھا یہاں تک کہ ان کی عمر لمبی ہوئی5 کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم (کفر کی) زمین کناروں سے کم کرتے آرہے ہیں کیا یہ غالب ہیں (یا مسلمان ہرگز نہیں مسلمان غالب ہیں6
5 ۔ یعنی ہم نے جو ان پر مہربانی کی اس پر احسان مند ہونے کی بجائے اس غلط فہمی میں پڑگئے کہ یہ ان کے ذاتی کمالات کا کرشمہ ہے اور پھر ہوتے ہوتے اپنی خوشحالی میں اس قدر مست ہوگئے کہ سرے سے بھول ہی گئے کہ اوپر کوئی خدا بھی ہے۔ وہ جب چاہے ان سے سب کچھ چھین سکتا ہے اور ان کو فاقہ کشی میں مبتلا کرسکتا ہے۔ (شوکانی، کبیر) 6 ۔ یعنی یہ جلدی عذاب مانگنے والے ہمارے قدرت کے آثار پر غور نہیں کرتے اور اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے کہ ہر طرف اسلام کو فتح نصیب ہورہی ہے اور کفر کا دائرہ اختیار سکڑتا جارہا ہے۔ مزید دیکھئے سورة رعد آیت :14 (کبیر)
Top