Ashraf-ul-Hawashi - Al-Hajj : 28
لِّیَشْهَدُوْا مَنَافِعَ لَهُمْ وَ یَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ۚ فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ٘
لِّيَشْهَدُوْا : تاکہ وہ آموجود ہوں مَنَافِعَ : فائدوں کی جگہ لَهُمْ : اپنے وَيَذْكُرُوا : وہ یاد کریں (لیں) اسْمَ اللّٰهِ : اللہ کا نام فِيْٓ : میں اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ : جانے پہچانے (مقررہ) دن عَلٰي : پر مَا : جو رَزَقَهُمْ : ہم نے انہیں دیا مِّنْ : سے بَهِيْمَةِ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِنْهَا : اس سے وَاَطْعِمُوا : اور کھلاؤ الْبَآئِسَ : بدحال الْفَقِيْرَ : محتاج
(یہ سفر) اس لئے (کریں گے) کہ اپنے (دین اور دنیا کے)5 فائدوں میں حاضر رہیں اور چند معین دنوں میں دسویں ذی الحجہ سے لیکر بارہویں تک)6 جو جو پائے جانور اللہ نے ان کو دیئے ہیں ان پر (قربانی کے وقت اللہ کا نام لیں تو (لوگو)7 اس (قربانی) میں سے تم (خود بھی) کھائو اور مصیبت کے مارے فقیر کو بھی کھلائو8
اصل مقصد تو عبادت کے ذریعے دینی اور اخروی فوائد حاصل کرنا ہے لیکن ضمناً حج میں بہت سے دنیوی اور ملی فوائد بھی پائے جاتے ہیں۔ 6 ۔ یعنی ایام تشریق جو قربانی کے دن ہیں۔ (دیکھئے سورة بقرہ :203) ان دنوں میں قربانی جائز ہے مگر اس کا مسنون وقت 10 ذی الحجہ رمی جمرہ عقبہ کے بعد ہے۔ (زادالمعاد) 7 ۔ یعنی اونٹ گائے اور بھیڑ بکری (دیکھئے سورة انعام 143 ۔ 144) 8 ۔ یہ حکم استحباب کے لئے ہے اور اس سے مقصود مشرکین کے طریقہ کی مخالفت ہے کیونکہ وہ اپنی قربانی کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔ (ابن کثیر) حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے جب اونٹ ذبح فرمائے تو حکم دیا کہ ہر اونٹ کی ایک ایک بوٹی لے کر پکائی جائے۔ پھر آپ نے وہ گوشت کھایا اور شوربا پیا۔ لہٰذا حاجی اپنی مسنون یا نفلی قربانی کا گوشت کھا سکتا ہے۔ اس پر تمام ائمہ (رح) کا اتفاق ہے اور امام شافعی (رح) کے علاوہ دوسرے ائمہ (رح) کے نزدیک دم تمتع اور قرآن کا گوشت بھی کھا سکتا ہے البتہ کسی اور واجب قربانی کا گوشت نہیں کھا سکتا۔ (نیل ج 5، ص 113)
Top