Ashraf-ul-Hawashi - Al-Muminoon : 68
اَفَلَمْ یَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ اَمْ جَآءَهُمْ مَّا لَمْ یَاْتِ اٰبَآءَهُمُ الْاَوَّلِیْنَ٘
اَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا : کیا پس انہوں نے غور نہیں کیا الْقَوْلَ : کلام اَمْ : یا جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا مَّا : جو لَمْ يَاْتِ : نہیں آیا اٰبَآءَهُمُ : ان کے باپ دادا الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
کیا ان کافروں نے قرآن میں غور نہیں کیا یا6 (اس وجہ سے بھڑک گئے کہ ان کے پاس وہو آیا جو ان کے اگلے باپ دادوں کے پاس نہیں آیا تھا7
6 ۔ پس یہاں ” القول “ سے مراد قرآن ہے جیسا کہ دوسری آیت میں ہے : افلا یتدبرون القران۔ کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے۔ (نساء :82) یعنی اگر غور کرتے تو صاف معلوم ہوجاتا کہ قرآن سچی کتاب۔ 7 ۔ یعنی قرآن میں کوئی ایسی بات نہیں ہے بلکہ اس میں وہی باتیں ہیں جو اللہ کے پیغمبر ﷺ ہر زمانہ میں لاتے رہے ہیں۔ یہاں ” اباء ھم الاولین “ سے مراد پہلی امتیں ہیں۔ کیونکہ عربوں کے آباء کے متعلق تو تصریح موجود ہے کہ ان کے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ (یٰٓس :6)
Top