Ashraf-ul-Hawashi - Ash-Shu'araa : 77
فَاِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّیْۤ اِلَّا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَۙ
فَاِنَّهُمْ : تو بیشک وہ عَدُوٌّ لِّيْٓ : میرے دشمن اِلَّا : مگر رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کا رب
وہ سب میرے مخلاف دشمن میں (یعنی میں ان کا دشمن ہوں) مگر وہ جو سارے جہان کا مالک ہے8
8 ۔ وہ ایسا نہیں ہے۔ اس لئے وہی دنیا و آخرت میں میرا دوست، مربی اور مالک ہے اور وہی اس چیز کا مستحق ہے کہ میں اس کی عبادت کروں۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے ” رب العالمین “ کے کسی شریک بغیر لائق عبادت ہونے پر دلائل دینا شروع کئے جن کا ذکر اگلی آیتوں میں آرہا ہے۔
Top