Ashraf-ul-Hawashi - Ash-Shu'araa : 86
وَ اغْفِرْ لِاَبِیْۤ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاغْفِرْ : اور بخشدے لِاَبِيْٓ : میرے باپ کو اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : وہ ہے مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : گمراہ (جمع)
اور میرے باپ کو بخش دے وہ گمراہی میں تھا مشرکوں میں سے3
3 ۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے اپنے باپ سے رخصت ہوتے وقت دعائے استغفار کا وعدہ کیا تھا۔ (دیکھئے سورة مریم :74) چناچہ انہوں نے یہ دعا فرمائی لیکن بعد میں جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ ایک مشرک اور دشمن حق کے لئے دعائے مغفرت کرنا صحیح نہیں ہے تو انہوں نے اس دعا سے رجوع فرما لیا۔ جیسا کہ سورة توبہ میں ہے : فلما تبین لہٗ انہ عدو للہ تبرء منہ (آیت :4…) پھر جب اسے معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگیا۔ (شوکانی)
Top