Ashraf-ul-Hawashi - An-Naml : 34
قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْهَا وَ جَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةً١ۚ وَ كَذٰلِكَ یَفْعَلُوْنَ
قَالَتْ : وہ بولی اِنَّ : بیشک الْمُلُوْكَ : بادشاہ (جمع) اِذَا دَخَلُوْا : جب داخل ہوتے ہیں قَرْيَةً : کسی بستی اَفْسَدُوْهَا : اسے تباہ کردیتے ہیں وَجَعَلُوْٓا : اور کردیا کرتے ہیں اَعِزَّةَ : معززین اَهْلِهَآ : وہاں کے اَذِلَّةً : ذلیل وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
بلقیس نے کہا میں یہ سوچتی ہوں بادشاہ جب کسی شہر میں لڑائی کر کے گھستے ہیں تو شہر کو خراب کردیتے ہیں لوٹ مار ہنگامہ مچاتے ہیں اور وہاں کے عزت دار لوگوں کو بےعزت بنا دیتے ہیں اور بادشاہوں کا یہی قاعدہ ہے ایسا ہی کرتے ہیں
1 ۔ گویا اس نے یہ رائے ظاہر کی کہ لڑنے یا نہ لڑنے کا فیصلہ اس وقت کرلینا مناسب نہیں۔ لڑائی کا انجام بہرحال برا ہوتا ہے۔
Top