Ashraf-ul-Hawashi - An-Naml : 7
اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِاَهْلِهٖۤ اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا١ؕ سَاٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِخَبَرٍ اَوْ اٰتِیْكُمْ بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ
اِذْ : جب قَالَ : کہا مُوْسٰي : موسیٰ لِاَهْلِهٖٓ : اپنے گھر والوں سے اِنِّىْٓ : بیشک میں اٰنَسْتُ : میں نے دیکھی ہے نَارًا : ایک آگ سَاٰتِيْكُمْ : میں ابھی لاتا ہوں مِّنْهَا : اس کی بِخَبَرٍ : کوئی خبر اَوْ اٰتِيْكُمْ : یا لاتا ہوں تمہارے پاس بِشِهَابٍ : شعلہ قَبَسٍ : انگارہ لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَصْطَلُوْنَ : تم سینکو
وہ وقت یاد کر جب موسیٰ نے اپنی بی بی سے کہا7 (سفر میں ٹھنڈی رات میں مجھ کو دور سے کچھ آگ سی معلوم ہوتی ہے میں جاتا ہوں وہاں سے اب رستے کی کچھ خبر لاتا ہوں رستہ بھول گئے تھے اس پر اندھیری رات یا اگر رستے کا پتہ نہ لگے تو خیر میں ایک انگارا سلگا کر تمہارے پاس تمہارے ناپنے کے لئے لاتا ہوں
7 ۔ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) مدین میں آٹھ یا دس سال گزارنے کے بعد اپنے بیوی بچوں سمیت مصر جانے کے لئے کوہ طور کے پاس سے گزر رہے تھے۔
Top