Ashraf-ul-Hawashi - An-Naml : 80
اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تُسْمِعُ : تم نہیں سنا سکتے الْمَوْتٰى : مردوں کو وَلَاتُسْمِعُ : اور تم نہیں سنا سکتے الصُّمَّ : بہروں کو الدُّعَآءَ : پکار اِذَا وَلَّوْا : جب وہ مڑ جائیں مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
دوسرے یہ کہ تو مردوں کو اپنی بات نہیں سنا سکتا نہ بہروں کو اپنی آونا سنا سکتا ہے جب وہ پیٹھ موڑ کر چل دیں3
3 ۔ یعنی یہ کافر مردوں اور بہروں کی طرح ہیں جنہیں دعوت دینا اور کوئی نصیحت کی بات سنانا قطعی سود مند ہیں ہوسکتا، خصوصاً جبکہ وہ پیٹھ دے کر بھاگ رہے ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کو کوئی بات نہیں سنائی جاسکتی۔ یہ نفی عام ہے اور اس سے صرف وہ صورتیں مستثنیٰ ہیں جو دلیل (کتاب و سنت) سے ثابت ہوں جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے کہ بدر کے دن آپ ﷺ نے کفار کی لاشوں سے خطاب کیا۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا :” اے اللہ کے رسول ﷺ ! آپ ﷺ ایسی لاشوں سے خطاب فرماتے ہیں جن میں روح نہیں ہے۔ “ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم ان سے بڑھ کر نہیں سن سکتے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔ “ اور جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے کہ جب لوگ مردہ کو قبر میں دفنا کر پلٹتے ہیں تو وہ ان کے قدموں کی آواز سنتا ہے۔ (شوکانی)
Top