Ashraf-ul-Hawashi - Al-Qasas : 10
وَ اَصْبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوْسٰى فٰرِغًا١ؕ اِنْ كَادَتْ لَتُبْدِیْ بِهٖ لَوْ لَاۤ اَنْ رَّبَطْنَا عَلٰى قَلْبِهَا لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَاَصْبَحَ : اور ہوگیا فُؤَادُ : دل اُمِّ مُوْسٰى : موسیٰ کی ماں فٰرِغًا : صبر سے خالی (بیقرار) اِنْ : تحقیق كَادَتْ : قریب تھا لَتُبْدِيْ : کہ ظاہر کردیتی بِهٖ : اس کو لَوْلَآ : اگر نہ ہوتا اَنْ رَّبَطْنَا : کہ گرہ لگاتے ہم عَلٰي قَلْبِهَا : اس کے دل پر لِتَكُوْنَ : کہ وہ رہے مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : یقین کرنے والے
اور موسیٰ کی ماں کا دل (صبر سے) خالی ہوگیا2 وہ تو قریب تھی موسیٰ کا حال کھول دے اگر وہ میرا بیٹا ہے اگر ہم نے اس کے دل پر اس کا ایمان قائم رکھنے کے لئے گرہ نہ باندھ دی ہوتی3
2 ۔ یعنی بیٹے کی جدائی میں ایسی بےقرار ہوئیں کہ موسیٰ ( علیہ السلام) کے سوا کسی اور چیز کا خیال دل میں نہ رہا، یا وہ اللہ کی وحی کے سبب مطمئن تھیں۔ (شوکانی) 3 ۔ یعنی ہم نے جو اس سے وعدہ کیا تھا کہ ” انا رادوہ الیک “ اس کو عنقریب تیرے پاس لے آئیں گے۔ “ اس پر اس کا ایمان پختہ رکھنے کے لئے اگر ہم نے ان کی ڈھارس نہ بندھائی ہوتی تو وہ لوگوں پر اپنا راز فاش کر بیٹھتیں۔ (شوکانی)
Top