Ashraf-ul-Hawashi - Al-Qasas : 3
نَتْلُوْا عَلَیْكَ مِنْ نَّبَاِ مُوْسٰى وَ فِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
نَتْلُوْا : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : تم پر مِنْ نَّبَاِ : کچھ خبر (احوال) مُوْسٰى : موسیٰ وَفِرْعَوْنَ : اور فرعون بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک لِقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ : ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں
اے پیغمبر ہم ایماندروں کے فائدے کے لئے تجھ کو موسیٰ اور فرعن کا سچا قصہ سناتے ہیں2
2 ۔ ” یعنی مسلمان اپنا حال قیاس کرلیں ظالموں کے مقابلہ میں۔ “ مطلب یہ ہے کہ اس قصہ میں مسلمانوں کو یہ بتایا گیا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے ذریعہ بنی اسرائیل کو کمزور ہونے کے باوجود فرعون کے مقابلہ میں کامیاب کیا اسی طرح اب جو مسلمان مکہ میں کمزور اور مغلوب ہیں انہیں بھی ان کے دشمنوں کے مقابلہ میں کامیاب کرے گا۔ اس کے بعد ” ان فرعون “ سے اسی قصہ کی تفصیل شروع ہو رہی ہے۔ (روح)
Top