Ashraf-ul-Hawashi - Al-Qasas : 54
اُولٰٓئِكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا وَ یَدْرَءُوْنَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ يُؤْتَوْنَ : دیا جائے گا انہیں اَجْرَهُمْ : ان کا اجر مَّرَّتَيْنِ : دہرا بِمَا صَبَرُوْا : اس لیے کہ انہوں نے صبر کیا وَيَدْرَءُوْنَ : اور دور کرتے ہیں بِالْحَسَنَةِ : بھلائی سے السَّيِّئَةَ : برائی کو وَمِمَّا : اور اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے دیا انہیں يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کرتے ہیں
ان لوگوں کو ان کی مضبوطی کے بدل (جو اگلی اور پچھلی کتاب دونوں پر قائم رہے) دوہرا ثواب دیا جائے گا10 اور یہ لوگ برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں1 اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں2
10 ۔ کیونکہ وہ پہلی کتابوں کو بھی حق سمجھ کر مانتے رہے اور جب قرآن اترا اور انہیں اس کی حقانیت معلوم ہوئی تو اس پر ایمان لے آئے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری (رح) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : تین شخص ایسے ہیں جنہیں دوہرا اجر دیا جائے گا۔ ان میں سے ایک اہل کتاب کا وہ فرد ہے جو پہلی اور آخری دونوں کتابوں پر ایمان لایا۔ (قرطبی۔ ابن کثیر) 1 ۔ یعنی ان سے کوئی گناہ سرزد ہوجاتا ہے تو اس کے بعد کوئی نیک کام کرتے ہیں جس سے وہ گناہ مٹ جاتا ہے۔ یا ان کے مکارم اخلاق کی تعریف ہے کہ اگر کوئی شخص ان کے ساتھ برائی سے پیش آتا ہے تو وہ اس کا جواب بھلائی سے دیتے ہیں۔ (دیکھئے سورة رعد آیت 22) 2 ۔ یعنی جہاں شریعت نے خرچ کرنے کا حکم دیا ہے وہ اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ اس میں فرض زکوٰۃ اور نفلی صدقات سب آگئے۔ (ابن کثیر)
Top