Ashraf-ul-Hawashi - Al-Qasas : 58
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا مِنْ قَرْیَةٍۭ بَطِرَتْ مَعِیْشَتَهَا١ۚ فَتِلْكَ مَسٰكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَنْ مِّنْۢ بَعْدِهِمْ اِلَّا قَلِیْلًا١ؕ وَ كُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِیْنَ
وَكَمْ : اور کتنی اَهْلَكْنَا : ہلاک کردیں ہم نے مِنْ قَرْيَةٍ : بستیاں بَطِرَتْ : اتراتی مَعِيْشَتَهَا : اپنی معیشت فَتِلْكَ : سو۔ یہ مَسٰكِنُهُمْ : ان کے مسکن لَمْ تُسْكَنْ : نہ آباد ہوئے مِّنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : قلیل وَكُنَّا : اور ہوئے ہم نَحْنُ : ہم الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور انہوں نے اس پر غور نہیں کیا کہ ہم نے بہت سی ایسی بستیاں کھپا دیں جو اپنی معاش پر8 اترا رہی تھیں لو دیکھو ان کے گھر ان کے تباہ ہوئے پیچھے پھر نہیں بےمگر کوئی کوئی9 اور آخر ہم ہی ان کے گھر بار مالمتاع کے وارث ہئے کیونکہ ان کا کوئی بھی وارث رہا
8 ۔ یعنی ان کے رہنے والے اپنی فارغ البالی اور خوشحالی کی بدولت بدمست ہوگئے تھے۔ 9 ۔ یا کبھی تھوڑی دیر کے لئے کوئی مسافر چند گھنٹے اترا اور پھر چل دیا۔ یعنی معنی زیادہ صحیح ہیں، گو بعض نے ترجمہ میں دیا ہوا مفہوم بھی اختیار کیا ہے۔ (دیکھئے قرطبی۔ شوکانی) 10 ۔ اس میں مشرکین مکہ کو تنبیہ ہے کہ تم اپنی خوشحالی کو بچانے کے لئے حق سے اعراض کر رہے ہو۔ تو پہلی قوموں کے حالات سے عبرت حاصل کرو کہ کیا ان کی آبادیوں میں کوئی بسنے والا باقی رہ گیا ہے۔
Top