Ashraf-ul-Hawashi - Al-Qasas : 60
وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَا١ۚ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور جو دی گئی تمہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز فَمَتَاعُ : سو سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَزِيْنَتُهَا : اور اس کی زینت وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر وَّاَبْقٰى : اور باقی رہنے والا۔ تادیر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم سمجھتے نہیں
اور لوگو تم کو جو کچھ ملا ہے وہ دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان ہے اور اسی کی بہار رونق ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس جو ملنے والا ہے اگر تم ایمان لائو وہ کہیں بہتر اور پائدار ہے کیا تم کو عقل نہیں
1 ۔ کہ فانی کو اختیار کرتے ہو اور باقی رہنے والی زندگی کا خیال نہیں کرتے ؟ صحیح حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا :” اللہ کی قسم، آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ تم میں سے کوئی شخص سمندر میں اپنی انگلی ڈبوئے اور پھر دیکھے کہ اس کی انگلی کتنا پانی واپس لے کر آتی ہے “۔ (ابن کثیر)
Top