Ashraf-ul-Hawashi - Al-Qasas : 81
فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ١۫ فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۗ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ
فَخَسَفْنَا : پھر ہم نے دھنسا دیا بِهٖ : اس کو وَبِدَارِهِ : اور اس کے گھر کو الْاَرْضَ : زمین فَمَا كَانَ : سو نہ ہوئی لَهٗ : اس کے لیے مِنْ فِئَةٍ : کوئی جماعت يَّنْصُرُوْنَهٗ : مدد کرتی اس کو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے وَمَا كَانَ : اور نہ ہوا وہ مِنَ : سے الْمُنْتَصِرِيْنَ : بدلہ لینے والے
پھر ہم نے خود قارون اور اس کے گھر کو خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا اور کوئی گروہ ایسا نہ تھا جو خدا کے مقابلہ میں اس کی مدد اور نہ وہ آپ اپنی مدد کرسکا2
2 ۔ یعنی نہ کوئی دوسرا اس کی مدد کرسکا اور نہ وہ خود اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا سکا۔ گویا نہ دوسروں کی مدد کام آئی نہ اپنی قوت۔ (ابن کثیر) حدیث میں ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا :” ایک شخص تکبر سے اپنا ازار زمین پر کھینچتے ہوئے جا رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور وہ قیامت تک زمین دھنستا چلا جائے گا۔ “ علمائے تفسیر (رح) کا رجحان یہ ہے کہ اس سے قارون مراد ہے۔ واللہ اعلم۔ (ابن کثیر)
Top