Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ankaboot : 27
وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَا١ۚ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا فرمائے لَهٗٓ : اس کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَجَعَلْنَا : ور ہم نے رکھی فِيْ ذُرِّيَّتِهِ : اس کی اولاد میں النُّبُوَّةَ : نبوت وَالْكِتٰبَ : اور کتاب وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے دیا اس کو اَجْرَهٗ : اس کا اجر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں لَمِنَ الصّٰلِحِيْنَ : البتہ نیکو کاروں میں سے
اور ہم نے (وسن چھوڑنے کے بعد) اس کو اسحاق بیٹا اور یقعوب دیوتا دیا اور اس کی اولاد میں پیغمبری اور اللہ تعالیٰ کی کتابیں3 اترنا قائم رکھا اور ہم نے اس کو دنیا میں بھی اس کی نیکیوں کا بدلہ دیا اور آخرت میں تو وہ نیک بندوں میں ہی ہے4
3 ۔ چناچہ ان کے بعد جتنے انبیا دنیا میں آئے سب انہی کی اولاد میں سے آئے اور یہاں ” الکتاب “ کا توراۃ انجیل اور الفرقان سب کو شامل ہے۔ (قرطبی) 4 ۔ دنیا میں یہ بدلہ دیا کہ انہیں نیک اولاد عطا فرمائی۔ سلسلہ ٔ نبوت کو ان ہی کے خاندان میں جاری کیا اور رہتی دنیا تک ان کا ذکر خیر باقی رکھا۔ چناچہ تمام امتیں چاہے وہ یہودی ہوں یا نصاریٰ یا مسلمان، انہیں اپنا پیشوا مانتی ہیں۔ مسلمان تو ان پر ہر نماز میں درود بھیجتے ہیں اور آخرت میں ان کے نیک بندوں میں سے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھرپور اجر اور علی مرتبہ کے مستحق ہیں۔ اس آیت میں دین حق کی خاطر صبر کرنے میں حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کی قتا کی ترغیب پائی جاتی ہے۔ (قرطبی)
Top