Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ankaboot : 35
وَ لَقَدْ تَّرَكْنَا مِنْهَاۤ اٰیَةًۢ بَیِّنَةً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَلَقَدْ تَّرَكْنَا : اور البتہ ہم نے چھوڑا مِنْهَآ : اس سے اٰيَةًۢ بَيِّنَةً : کچھ واضح نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے ہیں
اور ہم نے عقلمند لوگوں کے لئے اس بستی میں سے ایک کھلا نشان چھوڑ دیا4
4 ۔ تاکہ اس سے عبرت حاصل کریں کھلی نشانی سے مراد وہ پتھر بھی ہیں جو آسمان سے برسے تھے اور اس سرزمین میں موجود ہوں گے اور بقول مجاہد (رح) وہ کالا پانی بھی جو اس سرزمین میں ایا جاتا ہے اور ان دنوں ” بحر لوط “ یا ” بحرمیت “ کے نام سے مشہور ہے۔ (شوکانی) اس کھلی نشانی کے متعلق سورة حجر میں ارشاد ہے وانھا لسبیل مقیم۔ اور یہ بستی تو سیدھے راستہ پر ہے۔ (آیت 76) اور سورة صافات میں ہے : ” وانکم لتمرون علیھم لمصبحین بالیل۔ اور ” تم صبح اور رات کے وقت ان کے پاس سے گزرتے ہو۔ “ (آیت 137)
Top