Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ankaboot : 38
وَ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاۡ وَ قَدْ تَّبَیَّنَ لَكُمْ مِّنْ مَّسٰكِنِهِمْ١۫ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ كَانُوْا مُسْتَبْصِرِیْنَۙ
وَعَادًا : اور عاد وَّثَمُوْدَا : اور ثمود وَقَدْ : اور تحقیق تَّبَيَّنَ : واضح ہوگئے ہیں لَكُمْ : تم پر مِّنْ مَّسٰكِنِهِمْ : ان کے رہنے کے مقامات وَزَيَّنَ : اور بھلے کر دکھائے لَهُمُ : ان کے لیے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَعْمَالَهُمْ : ان کے اعمال فَصَدَّهُمْ : پھر روک دیا انہیں عَنِ : سے السَّبِيْلِ : راہ وَكَانُوْا : حالانکہ وہ تھے مُسْتَبْصِرِيْنَ : سمجھ بوجھ والے
اور عاد اور ثمود کی قوموں کو بھی ہم نے تباہ کیا اور ان کے اجڑے گھر اب تک تم کو شام کے رستے میں دکھائی دیتے ہیں6 اور شیطان نے کیا کیا ان کے برے کاموں کو انہیں اچھا کر دکھایا اور اس فریب سے ان کو سچی راہ سے روک دیا توحید کی راہ سے اور وہ اچھے خاصے ہوشیار لوگ تھے7
6 ۔ شام کے راستے میں خیبر و تیما سے تبوک تک قوم ثمود کے آثار پائے جاتے ہیں اور قوم عاد کے آثار جزیرہ عرب کے جنوبی علاقہ میں، جو احقاف اور حضرموت کے نام سے مشہور ہے، پائے جاتے ہیں۔ اب اگر یہ آثار مٹ چکے ہوں تو نزول قرآن کے زمانہ میں تو ضرور پائے جاتے ہوں گے اور عرب کا بچہ بچہ ان سے واقف ہوگا۔ 7 ۔ یعنی جاہل اور بدھو قسم کے لوگ نہ تھے۔ بڑے ہنر مند اور ترقی یافتہ تھے اور اپنے دنیوی معاملات بڑی ہوشیاری اور زیرکی سے سرانجام دیتے تھے مگر شیطان نے ان کی عقلوں پر پردہ ڈال دیا تھا اس لئے وہ دین کی سچی راہ نہ پا سکے۔
Top