Ashraf-ul-Hawashi - Aal-i-Imraan : 113
لَیْسُوْا سَوَآءً١ؕ مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اُمَّةٌ قَآئِمَةٌ یَّتْلُوْنَ اٰیٰتِ اللّٰهِ اٰنَآءَ الَّیْلِ وَ هُمْ یَسْجُدُوْنَ
لَيْسُوْا : نہیں سَوَآءً : برابر مِنْ : سے (میں) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اُمَّةٌ : ایک جماعت قَآئِمَةٌ : قائم يَّتْلُوْنَ : وہ پڑھتے ہیں اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات اٰنَآءَ الَّيْلِ : اوقات۔ رات وَھُمْ : اور وہ يَسْجُدُوْنَ : سجدہ کرتے ہیں
سب کتاب والے برابر نہیں ہیں3 یعنی سب ایک طرح کے نہیں ہیں ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ کے حکم پر قائم ہیں4 اللہ کی آیتوں کو رات کے وقت پڑھتے ہیں اور سجدے کرتے ہیں5
3 بلکہ بعض مومن اور بعض مجرم ہیں۔ (ابن کثیر) حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب عبد اللہ بن سلام اسد بن عبید۔ تعلبہ بن شعبہ اور ان کے رفقا مسلمان ہوگئے تو یہودی علما کہنے لگے ہم میں سے وہی لوگ محمد ﷺ پر ایمان لائے جو ہم میں سے بد ترین لوگ شمار ہوتے ہیں اگر یہ بھلے لوگ ہوتے تو اپنے باپ دادا کے دین کو چھوڑ کر دوسرا دین اختیار نہ کرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات ( تابا لمتقین) نازل فرمائیں۔ ، (ابن جریر)4 یہاں قائمہ بمعنی ستقیمہ یعنی آنحضرت ﷺ کے فرماں بردار اور شریعت کے متبع ہیں۔ (ابن کثیر) او یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قائمہ بمعنی ظابت ہو یعنی دین حق پر مظبوطی سے قائم رہنے والیے اور اس کے ساتھ تمسک کرنے والے۔ ( کبیر)5 یعنی رات کو قیام کرتے ہیں اور صلوٰۃ تہجد میں قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ ابن کثیر )
Top