Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ahzaab : 21
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِیْرًاؕ
لَقَدْ كَانَ : البتہ ہے یقینا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْ : میں رَسُوْلِ اللّٰهِ : اللہ کا رسول اُسْوَةٌ : مثال (نمونہ) حَسَنَةٌ : اچھا بہترین لِّمَنْ : اس کے لیے جو كَانَ يَرْجُوا : امید رکھتا ہے اللّٰهَ : اللہ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ : اور روز آخرت وَذَكَرَ اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کرتا ہے كَثِيْرًا : کثرت سے
(مسلمانوں) تم کو اللہ تعالیٰ کے رسول کی پیروی کرنا تھی جو ان لوگوں کے لئے اچھی ہے جو اللہ تعالیٰ اور پچھلے دن قیامت سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بہت یاد کرتے ہیں6
6 اس میں لڑائی میں پیچھے رہنے والوں پر عتاب ہے۔ (قرطبی) یعنی تمہارا فرض تھا کہ جس طرح اللہ کے رسول ﷺ اس موقع پر جان لڑا رہے تھے اور تمام تکلیفوں اور مشقتوں کا مروانہ وار مقابلہ کر رہے تھے تم بھی جان لڑاتے اور تکلیفیں اور مشقتیں برداشت کرتے، ایسا تو نہیں تھا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے تمہیں تو خطرہ میں جھونک دیا ہو اور خود کسی پناہ کی جگہ آرام کرنے بیٹھ گئے ہوں۔ اگر وہ ایسا کرتے تب تو تمہارے لیے وجہ جواز ہوسکتی تھی۔ مگر وہ تو خود ہر کام میں پیش پیش تھے، پھر تمہارا بزدلی دکھانا اور کسی کام سے بچنے کی فکر کرنا کسی لحاظ سے معقول نہیں قرار دیا جاسکتا۔ یہ آیت گو جہاد کے باب میں نازل ہوئی لیکن یہ ہر موقع اور عمل کے لئے عام ہے اور مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنی انفرادی یا اجتماعی زندگی کے کسی معاملہ میں اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کی پیروی سے مستثنیٰ سمجھیں۔ ( شوکانی) ۔
Top