Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ahzaab : 25
وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْرًا١ؕ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِیًّا عَزِیْزًاۚ
وَرَدَّ : اور لوٹا دیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِغَيْظِهِمْ : ان کے غصے میں بھرے ہوئے لَمْ يَنَالُوْا : انہوں نے نہ پائی خَيْرًا ۭ : کوئی بھلائی وَكَفَى : اور کافی ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الْقِتَالَ ۭ : جنگ وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ قَوِيًّا : توانا عَزِيْزًا : غالب
اور اللہ تعالیٰ کی قدرت دیکھو اللہ نے ادھر تو کافروں کو غصے میں بھرے ہوئے (خالی) پھیر دیا ان کو کچھ فائدہ نہ ملا1 اور ادھر اللہ نے مسلمانوں کو لڑائی کی نوبت نہ آنے دی2 اور اللہ زور والا زبردست ہے
1 یعنی اسلام کو مٹانے اور مسلمانوں کو طاقت کو کچلنے کے جس ارادہ سے آئے تھے اس میں انہیں کوئی کامیابی حاصل نہ ہوسکی بلکہ نا کام و بےمراد ہو کر واپس ہونا پڑا۔2 یعنی ایک طرف تو نعیم ؓ بن مسعود کی تدبیر سے کفار کے تین گروہوں ( قریش، غطفان اور بنو قریظہ) میں پھوٹ پڑگئی اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے سخت آندھی اور فرشتے بھیج کر ان کے دلوں پر رعب طاری کردیا۔ بالآخر ایک ماہ محاصرہ جاری رکھنے کے بعد بد حواس ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ مفصل واقعہ ابن ہشام (ج 2، ص 229) میں دیکھ لیا جائے۔
Top