Ashraf-ul-Hawashi - Faatir : 22
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ
وَمَا يَسْتَوِي : اور نہیں برابر الْاَحْيَآءُ : زندے وَلَا : اور نہ الْاَمْوَاتُ ۭ : مردے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُسْمِعُ : سنا دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ۚ : جس کو وہ چاہتا ہے وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِمُسْمِعٍ : سنانے والے مَّنْ : جو فِي الْقُبُوْرِ : قبروں میں
اور زندے اور مردے برابر نہیں ہیں (یعنے8 مومن اور کافر) بیشک اللہ جس کو چاہتا ہے اس کو حق بات سن لینے کی توفیق دیتا ہے اے پیغمبر تو ان لوگوں کو نہیں سنا سکتا جو قبروں میں ہیں9
8 یعنی اسی طرح مومن اور کافر برابر نہیں ہوسکتے۔ مومن کا ٹھکانہ جنت اور کافر کا جہنم شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” یعنی سب خلق برابر نہیں جن کو ایمان دینا ہے انہیں کو ملے گا تو بتھری آرزوکرے تو کیا ہوتا ہے ؟ “ (موضح)9 یعنی مردوں کو مراد وہ کافر ہیں جن کے دل مردہ ہوچکے ہیں۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو لوگ قبروں میں مردہ میں انہیں کوئی بات نہیں سنائی جاسکتی۔ یہ ایک عام حقیقت ہے جس سے صرف وہ صورتیں مستثنیٰ ہیں جو دلیل ( کتاب و سنت) سے ثابت ہوں۔ (دیکھئے سورة نمل آیت 80) ۔
Top