Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zumar : 15
فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ اَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ
فَاعْبُدُوْا : پس تم پرستش کرو مَا شِئْتُمْ : جس کی تم چاہو مِّنْ دُوْنِهٖ ۭ : اس کے سوائے قُلْ : فرمادیں اِنَّ : بیشک الْخٰسِرِيْنَ : گھاٹا پانے والے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : گھاٹے میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ کو وَاَهْلِيْهِمْ : اور اپنے گھر والے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت اَلَا : خوب یاد رکھو ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْخُسْرَانُ : گھاٹا الْمُبِيْنُ : صریح
تم کو (اختیار ہے) اس کے سوا جس کو چاہو پوجو12 (اے پیغمبر) کہہ دے (دنیا کا ٹوٹا کوئی چیز نہیں دراصل ٹوٹا اٹھانیوالا وہی لوگ ہیں جو قیامت کے دن اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو ہار بیٹھیں گے13 (دوزخ میں ڈلوائیں گے) سن لو یہی تو کھلا نقصان ہے14
12 یعنی اگر میرے سمجھانے کے باوجود تم ان جھوٹے معبودوں کی بندگی کرتے رہنے پر مصرہوتو کرتے رہو لیکن بھگتنے کے لئے بھی تیار رہو۔ تمہارے انجام کی کوئی ذمہ داری مجھ پر نہیں ہے۔13 یعنی دوزخ میں گریں گے۔14 جس سے بڑھ کر کوئی خسارہ نہیں اس لئے کہ وہ ایسا خسارہ ہے جس کی تلافی کسی طرح ممکن نہ ہوگی۔
Top