Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zumar : 45
وَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اِذَا ذُكِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ اللّٰهُ : ذکر کیا جاتا ہے اللہ وَحْدَهُ : ایک۔ واحد اشْمَاَزَّتْ : متنفر ہوجاتے ہیں قُلُوْبُ : دل الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ ۚ : آخرت پر وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ : ذکر کیا جاتا ہے الَّذِيْنَ : ان کا جو مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اِذَا : تو فورا هُمْ : وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوش ہوجاتے ہیں
جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے سامنے جب اکیلے خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل بھینچ جاتے ہیں (نفرت کرتے ہیں) اور جب خدا کے سوا (دوسرے دیوتائوں کا) مذکور ہوتا ہے تو اسی وقت خوش ہوجاتے ہیں11
11 افسوس ہے کہ آج بھی یہی کیفیت بہت سے ان مسلمانوں کی ہے جو اولیاء پرستی کے مرضی میں مبتلا ہیں، ان کے سامنے اللہ کی خالص توحید کا ذکر ہو تو ان کے دل بھینچ جاتے ہیں اور کہتے ہیں، یہ شخص ضرور اولیاء اللہ کا منکر ہے لیکن اگر اولیاء اللہ کے فضائل و کرامات کے من گھڑت قصے سنائے جائیں تو گویا ان کے دل کی کلی کھل جاتی ہے اور خوشی سے ان کے چہرے دمکنے لگتے ہیں۔ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اصل محبت اور دلچسپی اللہ تعالیٰ سے نہیں بلکہ اپنے ان اولیاء سے ہے۔
Top