Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zumar : 65
وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْكَ وَ اِلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَئِنْ اَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَقَدْ اُوْحِيَ : اور یقینا وحی بھیجی گئی ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَاِلَى : اور طرف الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكَ ۚ : آپ سے پہلے لَئِنْ : البتہ اگر اَشْرَكْتَ : تو نے شرک کیا لَيَحْبَطَنَّ : البتہ اکارت جائیں گے عَمَلُكَ : تیرے عمل وَلَتَكُوْنَنَّ : اور تو ہوگا ضرور مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اورت یری طرف اور تجھ سے پہلے جو پیغمبر گزر گئے ان کیطرف بھی یہ حکم بھیجا جا چکا ہے ہر ایک پیغمبر سے ہم نے کہہ دیا ہے اگر تو نے اللہ کے ساتھ شرک کی توتیرا کیا کرایا سب اکابت اور تو ٹوٹے میں پڑگیا تو1
1 اس سے مقصود مسلمانوں کو متنبہ کرنا ہے کہ شرک اتنا بڑا گناہ ہے کہ اگر بغرض محال نبی ﷺ بھی جو اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین بندے ہیں اس کا ارتکاب کر بیٹھیں تو ان کا سب کیا کرایا اکارت ہوجائے۔ مرتد ہونے سے تمام نیک اعمال باطل اور ضائع ہوجاتے ہیں بشرطیکہ اس کی موت بھی کفر پر ہو۔ اگر تائب ہوجائے تو وہ عمل دوبارہ بحال کردیئے جاتے ہیں۔ ( دیکھئے سورة بقرہ آیت 217)
Top